Skip to main content

انکشاف: جن ممالک میں کرونا کیوجہ سے زیادہ اموات ھوئی انکا طرز خوراک کیا تھا.

رائٹر کا نام معلوم نہیں ہے
انکشاف: جن ممالک میں کرونا کیوجہ سے زیادہ اموات ھوئی انکا طرز خوراک کیا تھا. 

چند سال پہلے کی بات ہے میں دبئی میں ہنگری یورپ کی ایک کمپنی میں کام کرتا تھا ، وہاں میرے ساتھ ہنگری کا ایک انجنئیر میرا کولیگ تھا ، اُس کے ساتھ میری کافی بات چیت تھی ،
ایک دن ہم لوگ پیکٹ والی لسی پی رہے تھے ، جسے وہاں مقامی زبان میں لبن بولتے ہیں ،
میں نے اسکو بولا کہ یہ لسی ہم گھر میں بناتے ہیں ، وہ بڑا حیران ہوا، بولا کیسے ،
میں نے اسے کہا کہ ہم لوگ دہی سے لسی اور مکھن نکالتے ہیں ، وہ اور بھی حیران ہو گیا ، کہنے لگا یہ کیسے ممکن ہے ، میں نے بولا ہم گائے کا دودھ نکال کر اسکا دہی بناتے ہیں ، پھر صبح مشین میں ڈال کر مکھن اور لسی الگ الگ کر لیتے ہیں ، یہ ہاتھ سے بھی بنا سکتے ہیں ،
وہ اتنا حیران ہوا جیسے میں کسی تیسری دنیا کی بات کر رہا، ہوں ، کہتا یہ باتیں میری دادی سنایا کرتی تھیں ،
کہنے لگا میری بات لکھ لو تم لوگ بھی کچھ سالوں تک آرگینک چیزوں سے محروم ہونے والے ہو ، میں بولا کیسے ،
کہتا ، ہنگری میں بھی ایسے ہوا کرتا تھا ، پھر ساری معیشت یہودیوں کے ہاتھ میں آ گئی ،
انتظامی معاملات بھی یہودیوں کے ہاتھ میں آگئے ،
انہوں نے کوالٹی اور صحت کے حوالے سے میڈیا پر کمپئین چلائی ، اور جتنی بھی آرگینک چیزیں تھیں انکو صحت کے حوالے سے نقصان دہ قرار دے دیا ،
جیسے کھلا دودھ ، کھلی روٹی ، گوشت ، ہوٹل ، فروٹ ، وغیرہ وغیرہ ،
اب کیا ہوا ، برانڈ متعارف ہو گئے ، جو انٹرنیشنل لیول کے میعار کے مطابق ،
گوشت سپلائی کرنے والی کمپنیاں مارکیٹ میں آ گئیں ، انکا گوشت ڈبوں میں اچھی خوبصورت پیکنگ کے ساتھ ملنے لگا ،
اور جو عام بیچنے والے تھے ، ان پر اداروں کے چھاپے پڑنے لگ گئے میڈیا پر انکو گندہ کیا جانے لگا ، نتیجہ کیا نکلا ، گوشت کا کام کرنے والے چھوٹے کاروباری لوگوں کو روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا ، اور جو تھوڑے سرمایہ دار تھے ، گوشت سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے انکو اپنی فرنچائزز دے دیں ، اب وہ کمپنیوں کا گوشت فروخت کرنے لگے ،
عام قصائی گوشت والا جانور لے کر ذبح کر کے گوشت صاف کرکے بیچتا ، بڑی بے ایمانی کر تا تو ، گوشت کو پانی لگا لیتا ، اور کمپنیاں کیا کرتیں ، وہ کسی کو نہیں پتہ، پورا جانور مشین میں ڈالتے ، اسکا قیمہ قیمہ کرتے گوبر اور آنتوں سمیت ، !! پھر اس میں کیمیکل ڈال کر صاف کرتے ، اسکو لمبا عرصہ تک محفوظ کرنے کے لیے اور کیمیکل ڈالتے ، پھر اسکے مختلف سائز کے پیس بنا کر پیک کر کے مارکیٹ میں ڈال دیتے اور لوگ برانڈ کے نام پر خریدتے ، باہر رہنے والوں کو گوشت کمپنیوں کا اچھی طرح سے اندازہ ہو گا !!
پھر گدھے کے گوشت کا ڈرامہ میڈیا نے کسی کے کہنے پر رچایا ۔۔۔۔ تاکہ لوگ بڑا گوشت نہ کھائیں اور مرغی کی طرف واپس آئیں ۔۔۔۔ کیا اب ملک میں گدھے ختم ہو گئے ہیں ؟
نہیں !!! بلکہ سیلز ٹارگٹ حاصل ہو رہے ہیں ۔۔۔۔
بھینسوں کو شہروں سے کیوں نکالا ؟
تاکہ خالص، تازہ ، سستا دودھ کی جگہ ڈبہ والا دودھ فروخت ہو ۔۔۔۔ جب مطلوبہ ٹاگٹ پورے نہیں ھوئے تو کھلے دودھ کے پیچھے پڑ گئے ۔۔۔۔
اسی طرح دودھ والوں کے ساتھ بھی کیا ؛ پہلے انکو مارکیٹ میں گندہ کیا میڈیا پر کمپئین چلا کر ، پھر انکو اپنی فرنچائز دے دیں ، اور اپنا دودھ بیچنا شروع کر دیا ،
اب مجھے یہ بتائیں ، کہ جو دودھ عام اور چھوٹے فارمر سے آتا ہے ، جو کسی قسم کا کیمیکل نا تو جانور کو کھلاتا ہے ، اور نہ دودھ میں کوئی کیمیکل ڈالتا ہے ، زیادہ سے زیادہ کیا کرے گا ، پانی ڈال لے گا ،،زیادہ ڈالے گا تو وہ بھی لوگوں کو پتہ چل جائے گا ،،،
اور جو نیسلے ملک پیک اور دوسرے ٹیٹرا پیک والے ہیں وہ دودھ کو لمبے عرصہ رکھنے کے لیے کیا کیا کیمیکل ڈالتے ہیں ، اور فارموں میں کیا کیا جانوروں کو کھلاتے ہیں ،،
وہ دودھ صیح ہے یا کسان والا ؟؟
دبئی میں دودھ کی ایکسپائری ڈیٹ جتنی زیادہ ہوگی اتنا زیادہ کیمیکل ہوگا ، اور اتنی قیمت کم ہوگی ،
ایک ہی کمپنی کا دودھ اگر ٹیٹرا پیک میں خریدیں گے تو، تین درہم فی لیٹر قیمت ہے ،،اسی کمپنی کی بوتل فریش والی خریدیں گےتو چھ درہم لیٹر اور آج کل آرگینک دودھ بھی مارکیٹ میں آ گیا ہے، جو چودہ درہم فی لیٹر ہے ،
مجھے یہ بتائیں ، کہ سیدھا دودھ نکال کر چودہ درہم کا بک رہا ہے تو کیا ضرورت ہے ، پیکنگ کر کے تین درہم کا بیچنے کی ،، ؟؟
لوگ اب آرگینک کے پیچھے بھاگتے ہیں اور ہم بدقسمت برانڈ کے پیچھے پڑ گئے ہیں ،
اب پاکستان میں بھی بڑے بڑے ڈیری فارم بن رہے ہیں ، اور ہر دوسرے روز حکومت دودھ والوں پر چھاپے مار رہی ہوتی ہے، اور میڈیا پر دکھا رہی ہوتی ہے، کہ دودھ میں یہ ملایا وہ ملایا ،، سٹرنگ آپریشن کیے جا رہے ہوتے ہیں ،،
او بھائی ، اگر کاروائی کرنی ہے تو میڈیا پر شور مچانے کی کیا ضرورت ہے ، کیوں لوگوں کا اعتبار اٹھانے کے لیے ذہن تبدیل کر رہے ہیں.
اب آپکے ذہن میں یہ سوال لازمی آئے گا کہ دنیا کی ھر تباھی کو یہودیوں سے کیوں جوڑا جاتا ہے تو میرے بھائیوں آپنے صرف یہ کرنا ھے کہ دنیا کے سب بڑے برانڈڈ پیک فوڈ کمپنیوں کے مالک کی لسٹ نکال لیں اور بہت آسانی سے انکے نام کی پروفائل واٹس ایپ، انسٹاگرام، فیس بک پر چیک کر لیں یا پھر ان ناموں کو گوگل پر سرچ کر لیں تو ان کی پروفائل پر آپکو اننا مزہب یہودی ھی ملے گا دنیا کے ذیادہ تر کاروبار کے مالک یہی یہودی ھی ہیں کاروبار  کے ساتھ ساتھ یہ لوگ انٹرنیشنل میڈیا کو بھی کنٹرول میں کیے ھوے ہیں اور جب چاہیں عوام میں پروپیگنڈا پھیلا دیتے ہیں
بہرحال اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ ھم اپنی قدرتی خوراک کو اپنائیں اور شارٹ کٹ سے بنی ھوئی ھر اس خوراک سے خود بھی. بچیں اور خاص طور پر اپنی اولاد کو ان سے بچائیں مثلاً پیپسی، کوک جیسے ڈرنک، پیک جوسز، پیک چپس، مختلف سنیکس، برگر، پیزا کیوں کہ ان میں بھی پیک فروزن چکن اور پیک لوازمات استعمال کیے جاتے ہیں یاد رھے یورپ اور امریکہ کے اکثر ممالک جہاں کرونا اموات سب سے زیادہ ہے وھاں کی زیادہ تر آبادی کی خوراک یہی برگر، پیزا اور پیک فوڈز  پر مشتمل ھوتی ھے 
لہذا فیصلہ ھم نے خود کرنا ھے 
شکریہ


 

Comments

Popular posts from this blog

Heart Disease

Heart disease Heart disease can be prevented if you eat the right food in the right way. The super foods you will find on this list will help boost the health of your cardiovascular system among many other benefits! They can be sourced in a natural way as well. Studies say that you can prevent issues like obesity, diabetes, and clogged arteries with a healthier diet. Check out these items that will give your heart the boost it needs. Oranges: Don’t you think oranges are the best thirst-quenchers ever? Aside from that, they offer plenty of vitamin C, fiber, pectin, potassium, and nutrients. They will flush out sodium, neutralize dangerous proteins, and reduce blood pressure. This way, you can ward off heart failure and heart scar tissue development.
  حکومت کرپٹوکرنسی کاروبار کی اجازت دینے کو تیار 5جی ٹیکنالوجی کی لانچنگ سے متعلق بھی بڑا اعلان کردیا   کراچی (این این آئی)وفاقی وزیر برائے آئی ٹی، ٹیلی کام سید امین الحق نے کہا ہے کہ حکومت دسمبر 2022ء تک پاکستان میں 5جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہے اور اس سلسلے میں کام تیزی سے جاری ہے۔حکومت پاکستان میں کرپٹوکرنسی کی اجازت دینے کو بھی تیار ہے اور اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) سے ملک میں کرپٹوکرنسی کی تجارت کو محفوظ بنانے کے لیے قانونی لحاظ سے مدد لے رہے ہیں۔پے پال کے پاکستان میں خدمات فراہمی سے انکار کے بعد دیگر ڈیجیٹل پیمنٹ سولیوشنز پر کام کر رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے پاکستان ملائیشیا فرینڈشپ ایسوسی ایشن (پی ایم ایف اے) کی دوسری '' پذیرائی ایوارڈز 2020'' تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ملائیشیا کے قونصل جنرل خیرالنظران عبدالرحمان، پاکستان ملائیشیا فرینڈشپ ایسوسی ایشن کے صدر شاہد جاوید قریشی، سینیٹر حسیب خان، مجید عزیز و دیگر بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر امین الحق نے بطور مہمانِ خصوصی تقریب س