ملاوٹ کے بانی انگریز ہی ہیں
✍️ مسلمان بے چارہ زیادہ سے زیادہ کیا ملاوٹ کرلے گا۔۔
🥱مرچ میں برادہ پیس لے گا۔۔
🥱دودھ میں پانی ڈال لے گا۔۔
🥱چائے کی پتی میں چنےکےچھلکے پیس لے گا
بس اس سے زیادہ ان کی ہمت نہیں ۔۔۔
آپ یقین کریں برصغیر پاک و ہند کے لوگ ملاوٹ کے مفہوم ہی سے ناآشنا تھے۔ گھروں میں خاللص دیسی گھی، بغیر کیمکل ملا گڑ، پیلی شکر، خالص لسی، خالص دُودھ، خالص مکھن، آگن میں پلی دیسی مرغیاں، دیسی انڈے، بغیر ٹیکے لگے صحت مند بکرے، دنبے وغیرہ کا گوشت عام طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔۔ نہانے کے لیے کالا صابن ہوتا تھا۔۔ برتن دھونے کے لیے مٹی، ریت اور کالا صابن استعمال ہوتا تھا۔۔
*بس یہی برصغیر پاک و ہند کا حقیقی چہرہ تھا۔۔ یہی یہاں کا معیار تھا اور یہی عام رواج بھی۔۔
*پھر بھوکے ننگے، لالچی، چور ذہن اور دو نمبر انگریز👨🌾 👨🌾 ہندوستان میں کاروبار کے بہانے گُھس آئے۔ تب "مصنوعات" کا رواج نکلا. "مصنوعات" کیا تھیں۔ " ساری مصنوعی" چیزیں. اور دونمبر انسانی تخلیق۔ اور اس کو ایسٹ انڈیا کمپنی کا نام دیدیا جسکا مقصد صرف اورصرف پیسہ کمانا تھا۔۔
جو انگریز آج پوری دنیا کو اخلاقیات کا درس دیتے ہیں ان ہی عالمی جعل سازوں نے "ولایتی" کونسیپٹ متعارف کرایا۔۔
بالکل ایسے ہی جیسے آج کل ہر دو نمبر اور گھٹیا پروڈکٹ کو "چائنہ" کہہ لیا جاتا ہے۔۔ اب پڑھئے انہوں نے کس طرح ملاوٹی مال کو ہمارے وطن میں متعارف کرایا:-
1۔✍️ دیسی گھی کے مقابلے میں ولائتی گھی انہوں نے ہی متعارف کرایا۔۔ اور پھر کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک کا تحفہ انہی انگریزوں کی کرم نوازی ہے۔۔
2۔✍️ خالص اور دیسی مشروبات (ستو، لسی، دودھ گڑ کولا) وغیرہ کے مقابلے میں ولائتی کیمیکل ملے مشروبات (کوکا کولا، سیون اپ) وغیرہ انہی انگریزوں کا تحفہ ہے جو ملاوٹ نہ کرنے کے دعویدار ہیں۔
3۔✍️ گڑ ، دیسی شکر کے مقابلے میں گنے کے رس میں مضر صحت کیمیکل کی ملاوٹ سے سفیدچینی بنا کر عوام کواس طرف لگا دیا گیا۔ اور پوری قوم کو ذیابیطس (Sugar) مبارک ہو پھر بھی دعویٰ کہ انگریز ملاوٹ نہیں کرتا۔
4۔✍️ دودھ کیسا خالص ہوتا تھا اور دودھ سے بنی تمام اشیاء بھی۔۔ لیکن اس سوکالڈ ملاوٹ کے ماہر انگریز نے اپنی ایک الگ نیسلے کمپنی اس دعویٰ کے ساتھ متعارف کروائی یہ ملاوٹ نہیں کرتی) اس نے جعلی دودھ متعارف کرایا۔۔ آج یہ کمپنی کیمیکل ملا دودھ ساری دنیا کو بیچنے کا سہرا اپنے سر باندھ کر بھی، اور ملاوٹ نہ کرنے کی سب سے بڑی دعویدار بھی ھے۔ اگر سچ کہوں تو بہت ساری پروڈکٹ جن کو دودھ کہا جاتا ہے ان میں دودھ نام کی سرے سے کوئی چیز ہی نہیں ہوتی۔ یہ تو شُکر ہے ہماری عدالت کا جس نے پابندی لگادی اور یہ کمپنی اب ٹی وائٹنر وغیرہ لکھنے لگے ہے۔
5۔✍️ علاج معالجہ تجربہ کار حکیم اور سند یافتہ طبیب ہی کیا کرتے تھے جس سے انسان واقعی تندرست بھی ہوجاتا تھا۔۔ انہی عالمی جعل ساز انگریزوں نے انگلش کیمیکل ملی برٹش پیک (BP) ادویات متعارف کرائیں جن سے انسان روز بروز نت نئی بیماریوں کا شکار ہو رہا ہے۔۔ جب سے انگریزی ادویات کا دور دورہ ہوا ہے شاید ہی کوئی انسان روئے زمین پر صحت مند بچا ہو۔۔ ان انگریزوں کا مقصد کیا تھا۔۔ صرف اور صرف پیسہ کمانا۔۔ آج بیماریوں کا یہ عالم ہے ان ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وجہ سےہر گھر میں ہزاروں کی ادویات مستقل جا رہی ہیں اور صحت مند پھر بھی کوئی نہیں ہورہا۔۔۔ *لیکن پھر بھی ہمارے کالے انگریز اور آکسفورڈی دانشور اس بات پر بضد ہیں کہ انگریز ملاوٹ نہیں کرتا ۔۔ اور یہ بھی کیا کریں آخر ڈالر کا حق بھی تو ادا کرنا ھے اور روزانہ کی بنیاد پر بیان جاری کرتے ہیں کہ ملاوٹ والی ساری اشیاء مسلمانوں کی ھوتی ہیں۔۔ بے ضمیر اور غدار کہی کے،
* انگریز مضر صحت کیمیکلز سے کیا کیا بنا کر بیچ رہا ہے* زرا ایک نظر ادھر بھی کیجیے۔ دودھ، مکھن، گھی، آئس کریم، خشک دودھ، کیچپ، چینی، رنگ برنگی فوڈ آئٹمز، مشروبات، ایسنس، ڈبے والے جوس، کاسمیٹکس، میڈیسن، پھلوں کو پکانے کیلیے رنگ برنگے کمیکل۔۔۔ نکلی انڈے اور نہ جانے کتنی لمبی لسٹ ہے جس کا احاطہ کرنا شاید ہر ایک کے بس سے باہر ہے۔۔لیکن ان پر کوئی انگلی نہیں اٹھاتا۔۔ یعنی حد ہے ذہنی غلامی کی بھی ۔۔
مسلمان بے چارہ زیادہ سے زیادہ کیا ملاوٹ کرلے گا۔۔ مرچ میں برادہ پیس لے گا۔۔ دودھ میں پانی ڈال لے گا۔۔ چائے کی پتی میں چنے کےچھلکے پیس لے گا۔۔
اصل چور تو یہ ہیں جو سرمائے کی آڑ میں شیمپو، صرف، صابن سے لے کر روزمرہ استعمال کی ہر چیز میں مضر صحت کیمیکلز کا دھڑا دھڑ استعمال کر رہے ہیں اور الزام جب بھی لگتا ہے ، بے چارے سازش کا شکار مسلمانوں پر لگتا ہے جن کی بے ایمانی بھی بڑی محدود سی ہے۔۔
براہ کرم ذہنی غلامی سے نکلیں اور خود کے مسلمان ھونے پر فخر کریں۔۔ جو تھڑی بہت ملاوٹ، جھوٹ، دھوکہ جیسی چیزیں میں ملوث ہیں وہ یاد رکھیں یہ ہمارا ورثہ نہیں ہیں۔۔ یہ معصوم صورت انگریز عیاروں کی چالیں ہیں جو دنیا بھر کو رنگی برنگی مصنوعات کے نام پر مضر صحت کیمیکل بیچنے میں مصروف ہیں۔
(نوک پلک سنوارنے کے بعد: مرکزی خیال (برادرم محمد افتخار غزالی ایکس اے ٹی آئن)
Comments
Post a Comment