_ مستانہ سٹیج کا شہزادہ تھا ۔بات اس کے منہ سے جچتی تھی ۔وہ مجمع کو ہنسانہ جانتا تھا ۔لیکن اسے بھی نہیں بخشا گیا تھا ہوا کچھ یوں کہ .....
ایک دن پولیس نے سٹیج ڈرامے کو بند کروانے کے لیے ریڈ کیا ۔مستانہ بھی سٹیج پر موجود تھا کے ایک پولیس والے نے جس سٹیج پر اس نے سالوں لوگوں کے چہرے کو ہنسی بخشی تھی ۔مستانہ کے منہ پر زور سے تھپڑ مارا
مستانہ کہنے لگا
میں مستانہ۔۔۔
آگے سے جواب آیا !
تیرے مستانے دی بھین نوں .......!!!!!
مستانے کے اندر چھن کر کے کوئی چیز تڑخی اور وہ اسی وقت سٹیج سے اتر کر گمنامی کے اندھیروں میں گم ہو گیا کہ اتنے سال پیار ہنسی بانٹ پر میں نے تھپڑ اور گالی ہی کھانی ہے تو کیا فایدہ اس کام کا
جس میں ہم اپنے پیاروں کے جنازے چھوڑ کر سٹیج پر لوگوں کو ہنسانے اور خوشی بانٹنے آتے ہیں اور دو ٹکے کا اہلکار بغیر کسی قصور کے ہماری تذلیل کر دے __
مستانہ پھر کبھی کس مزار کبھی کسی تکیے کبھی کسی ویرانے میں پایا جاتا اور آخر بہاولپور کے ہسپتال میں گمنامی کی موت مر گیا ۔۔۔
وہ ایسی موت کا حقدار بالکل نہ تھا ۔مگر گیا کیجیے کہ دیس کا چلن یہی ہے ۔۔۔😢😢😢
آج کے دن مستانہ اس دنیا سے رخصت ہوا تھا ........
ایک دن پولیس نے سٹیج ڈرامے کو بند کروانے کے لیے ریڈ کیا ۔مستانہ بھی سٹیج پر موجود تھا کے ایک پولیس والے نے جس سٹیج پر اس نے سالوں لوگوں کے چہرے کو ہنسی بخشی تھی ۔مستانہ کے منہ پر زور سے تھپڑ مارا
مستانہ کہنے لگا
میں مستانہ۔۔۔
آگے سے جواب آیا !
تیرے مستانے دی بھین نوں .......!!!!!
مستانے کے اندر چھن کر کے کوئی چیز تڑخی اور وہ اسی وقت سٹیج سے اتر کر گمنامی کے اندھیروں میں گم ہو گیا کہ اتنے سال پیار ہنسی بانٹ پر میں نے تھپڑ اور گالی ہی کھانی ہے تو کیا فایدہ اس کام کا
جس میں ہم اپنے پیاروں کے جنازے چھوڑ کر سٹیج پر لوگوں کو ہنسانے اور خوشی بانٹنے آتے ہیں اور دو ٹکے کا اہلکار بغیر کسی قصور کے ہماری تذلیل کر دے __
مستانہ پھر کبھی کس مزار کبھی کسی تکیے کبھی کسی ویرانے میں پایا جاتا اور آخر بہاولپور کے ہسپتال میں گمنامی کی موت مر گیا ۔۔۔
وہ ایسی موت کا حقدار بالکل نہ تھا ۔مگر گیا کیجیے کہ دیس کا چلن یہی ہے ۔۔۔😢😢😢
آج کے دن مستانہ اس دنیا سے رخصت ہوا تھا ........
Comments
Post a Comment