بغیر کسی فرقہ پرستی کے اس تحریر کو ایک دفع دل پر ہاتھ رکھ کر لازمی پڑہیں۔
⊙ تم اہل حدیث ھو
کیونکہ تم کسی مجتہد کی گود میں پیدا ھوئے تھے
⊙ تم بریلوی ھو
کیونکہ تم نے آنکھ کھولی تو گھر میں میلاد کی محفل تھی
⊙ تم دیوبندی ھو
کیونکہ تم نے ایک ثقہ بند دیوبندی گھرانے میں جنم لیا
⊙ تم شیعہ ھو
کیونکہ تم نے آنکھ کھولی تو پنجتن پاک، شہدائے کربلا اور بارہ امام ھی دیکھنے کو میسر تھے
پھر ھوا یوں کہ تم میں سے ہر ایک ٹھیک ٹھہرا، باقی تین گمراہ یا کافر ھو گئے
حور و غلمان کے کاپی رائٹس آپ کے نام، بہشت بریں کے سب رستوں سب گلیوں پہ آپ کا قبضہ
اگر شیعہ سُنی گھرانے میں پیدا کر دیئے جاتے، تو کیا تم سنی نہ ھوتے؟
سُنی اگر شیعہ گھرانے میں آنکھ کھولتے تو کیا تم شیعہ نہ ھوتے؟
کیوں؟
کیونکہ تمہارے عقیدوں کے ٹھیک ھونے کی دلیل اس کے سوا کوئی نہیں کہ تم نے اپنے اجداد کو اس راہ پہ پایا
دل پہ ہاتھ رکھ کر بتاؤ! تمہارے شیعہ یا سُنی ھونے میں تمہارے فہم و ادراک کا کتنا دخل ھے؟
کیا تمہارا کسی مسلک سے وابستہ ھونا ایک اتفاقی حادثہ نہیں ھے؟
سوچیئے، آپ اگر اجداد سے ملنے والے عقیدے پہ مطمئن ھیں، تو آپ کا حریف کیوں نہ ھو؟
اجداد تو اسے بھی عزیز ھیں نا جناب؟
دوسری بات: اجداد سے ملنے والے عقیدے پہ چلنا اگر حریف کا جرم ٹھہرا تو کسی عقیدے سے آپ کی وابستگی میں آپ کا کیا کمال ھوا؟
تو پھر بتلائیں، خود کے جنتی ھونے کا یہ یقین کیسا؟ دوسروں کے جہنمی ھونے پہ اصرار کیسا؟
سچ یہ ھے کہ ھم اُس خدا کی پوجا کر رھے ھیں جو ھمیں اپنے اجداد سے ملا ھے۔ کبھی اجداد کے گنبد سے دو قدم باھر نکل کر, قرآن کریم کی روشنی میں اپنا رب ضرور تلاش کیجئے، جس نے آپ کا نام مُسلم پسند کیا۔
خدارا آپ اختلاف رکھیں ضرور رکھیں، مگر کسی کو برا بھلا کہنا کہاں کا اختلاف ہے؟
ایک دوسرے کو لعنتی، جہنمی اور کافر کہنا کیسا اختلاف ہے؟
ایک دوسرے کو گالیاں دینا کون سا دین ہے؟
اگر آپ سارے کلمہ گو ایک دوسرے کو جہنمی اور گمراہ کہیں گے تو بتاٸیں اللہ پاک نے اتنی وسیع اتنی بڑی جنت کس لیۓ بناٸی؟
رسول اکرم ﷺ نے تو کبھی کافر کو بھی گالی نہیں دی، دین تو صلح رحمی کا درس دیتا ہے۔
خدارا اپنے دماغوں میں لگے اناپرستی کے تالوں کو کھولیں اور بھائی چارے والی اسلامی زندگی کیطرف رجوع فرماٸیں۔
رائٹر کا نام معلوم نہیں ہے انکشاف: جن ممالک میں کرونا کیوجہ سے زیادہ اموات ھوئی انکا طرز خوراک کیا تھا. چند سال پہلے کی بات ہے میں دبئی میں ہنگری یورپ کی ایک کمپنی میں کام کرتا تھا ، وہاں میرے ساتھ ہنگری کا ایک انجنئیر میرا کولیگ تھا ، اُس کے ساتھ میری کافی بات چیت تھی ، ایک دن ہم لوگ پیکٹ والی لسی پی رہے تھے ، جسے وہاں مقامی زبان میں لبن بولتے ہیں ، میں نے اسکو بولا کہ یہ لسی ہم گھر میں بناتے ہیں ، وہ بڑا حیران ہوا، بولا کیسے ، میں نے اسے کہا کہ ہم لوگ دہی سے لسی اور مکھن نکالتے ہیں ، وہ اور بھی حیران ہو گیا ، کہنے لگا یہ کیسے ممکن ہے ، میں نے بولا ہم گائے کا دودھ نکال کر اسکا دہی بناتے ہیں ، پھر صبح مشین میں ڈال کر مکھن اور لسی الگ الگ کر لیتے ہیں ، یہ ہاتھ سے بھی بنا سکتے ہیں ، وہ اتنا حیران ہوا جیسے میں کسی تیسری دنیا کی بات کر رہا، ہوں ، کہتا یہ باتیں میری دادی سنایا کرتی تھیں ، کہنے لگا میری بات لکھ لو تم لوگ بھی کچھ سالوں تک آرگینک چیزوں سے محروم ہونے والے ہو ، میں بولا کیسے ، کہتا ، ہنگری میں بھی ایسے ہوا کرتا تھا ، پھر ساری معیشت یہودیوں کے ہاتھ میں آ گئی ، انتظامی معاملا...
Comments
Post a Comment